مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سنگاپور کی حکومت نے سوشل میڈیا پر دہشت گردی کی طرف راغب ہونے والی دو انڈونیشیائی خادماؤں کو ملک بدر کردیا ہے۔سنگاپور کی حکومت نے انتہا پسندی کے خلاف کارروائی کے دوران انتہائی سخت نگرانی کا نظام اپنایا ہوا ہے۔ سنگاپور کی پارلیمنٹ نے بتایا کہ ملک بدر کی گئی ایک 25 سالہ خاتون شام جاکر داعش میں شمولیت کا منصوبہ بنا رہی تھیں۔پارلیمنٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے نائب وزیر داخلہ ڈیسمنڈ لی نے کہا کہ سنگاپور میں 2015 سے اب تک تقریباً 9 گھریلو ملازمین انتہا پسندی میں مبتلا ہوئے ہیں اور ان سب کو ملک بدر کردیا گیا تاہم ان میں سے کوئی بھی سنگاپور میں حملہ کرنے کی منصوبہ بندی نہیں کررہا تھا۔نائب وزیر داخلہ ڈیسمنڈ لی نے کہا کہ چاہے شہری ہوں یا غیر ملکی افراد سنگاپور میں کسی کے بھی انتہا پسند نظریات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔حکومت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ ملک میں دہشت گردی کا خطرہ حالیہ برسوں کی انتہائی بلند ترین سطح پر تھا۔ پچھلے سال پورے خطے میں سیکورٹی ہائی الرٹ تھا اور ملک کی وزارت داخلہ نے خصوصی انتظامات کیے تھے۔
سنگاپور کی حکومت نے سوشل میڈیا پر دہشت گردی کی طرف راغب ہونے والی دو انڈونیشیائی خادماؤں کو ملک بدر کردیا ہے۔
News ID 1873775
آپ کا تبصرہ